’’امام و موذن ‘‘ کا مقام و مرتبہ اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ہماری ذمہ داریاں

’’امام و موذن ‘‘ کا مقام و مرتبہ اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ہماری ذمہ داریاں

مولانا نعمان نعیم

اسلام میں امام و موذّن کا مقام بہت اہمیت کا حامل ہے، امامت سنت نبویؐ اور سنت صحابہ کرامؓ ہے، آپﷺ امامت جبرئیلؑ کے بعد سے تاحیات امامت فرماتے رہے۔ آپ ﷺکے بعد خلفائے راشدینؓ اور مسلم سلاطین اس منصب کو اپنے لئے شرف کا باعث سمجھتے ہوئے امامت کرتے رہے ہیں۔ مسلم معاشرے میں امامت ایک معززاور قابلِ احترام منصب ہے اوراس پر فائز رہنے والے لوگوں کوعام و خاص ہر طبقے میں عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

جب دنیاکے بیشتر خطوں میں سیاسی و سماجی اور تہذیبی ا ور علمی اعتبار سے مسلمانوں کا غلبہ تھا اور مسلم تہذیب دنیا کی مقبول ترین تہذیب تھی، اس وقت امام کا مرتبہ اس اعتبار سے غیر معمولی تھاکہ وہ نہ صرف پنج وقتہ، جمعہ و عیدین اور جنازے کی نمازوں میں مسلمانوں کے پیشوا ہوتے تھے، بلکہ اس کے ساتھ لوگ اپنے روز مرہ مسائل و مشکلات کے حل کےلیے بھی انہی سے رجوع کیاکرتے تھے۔ماضی میں دین و دنیاکے کئی اہم کارنامے انجام دینے والے افراد مساجد کے منبروں سے ہی وابستہ تھے۔ اسلامی کتب خانے کا اچھا خاصا ذخیرہ ائمہ کی علمی و فکری قابلیتوں کی منہ بولتی تصویر ہے۔ ان کی اہمیت و برتری اور فضیلت کو دراصل اللہ کے نبی ﷺنے اپنے قول و عمل کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں بٹھایا تھا۔

ایک موقع پر اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا: امام اس لیے بنائے گئے ہیں کہ ان کی اقتداکی جائے۔ اس کا ایک ظاہری مطلب یہ ہے کہ نماز کے دوران اماموں کی اقتدا کرنی چاہیے اوران کے عمل کے مطابق عمل کیاجائے، تاکہ ہماری نماز درست اور مکمل ہوسکے، لیکن ایک مطلب اس کایہ بھی ہے کہ معاشرے میں امام کے منصب کااعتراف کرتے ہوئے ان کے اچھے اوراعلیٰ اخلاق و کردار کو اپنایا جائے اور اس سلسلے میں بھی انہیں اپنا رہنما بنایا جائے۔

نبی اکرم ﷺپوری مدنی زندگی میں مسجد نبوی کے امام و خطیب رہے اور مسلمانوں کودی جانے والی تمام تر تعلیمات مسجدوں کے ذریعے ہی پایۂ تکمیل کو پہنچتی تھیں۔ چاہے معاشرتی مسائل ہوں یا اللہ کے راستے میں جہادکے لیے نکلنے کی تدبیریں، چاہے تعلیم و تعلم ہو یا دیگر امور سب امام یعنی نبی پاک ﷺ کے ذریعے ہی لوگوں تک پہنچتے تھے۔ اسی طرح لوگوں کو نماز کے اوقات کی خبر دینا اور انہیں دن کے پانچ وقت کامیابی اور خیر کی طرف بلانا بھی نہایت ہی شرف اور فضیلت والاعمل ہے۔ نبی پاک ﷺنے امام کے ساتھ ساتھ موذنین کے لیے بھی بڑے اجروثواب کی بشارت دی ہے۔

امام ابن تیمیہ نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ ایک صاحب حضور ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے دریافت کیاکہ اللہ کے رسولﷺ! مجھے کوئی کام بتائیں، تو آپ ﷺنے فرمایااپنی قوم کے امام بن جاؤ تو انہوں نے کہا، اگر یہ ممکن نہ ہو تو ؟ تو آپ ﷺنے فرمایا، پھر موذن بن جاو۔(شرح العمدۃ)اس حدیثِ پاک سے سیدھے طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کی نگاہ میں امامت اور موذنی ایک اعلیٰ اور شرف والاعمل تھا، اسی وجہ سے آپ ﷺ نے ایک صحابی کواس کی تلقین فرمائی۔

ایک دوسری حدیث جسے امام ترمذیؒ نے نقل کیاہے، اس میں ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا، تین قسم کے لوگ قیامت کے دن مشک کے ٹیلےپر ہوں گے: ایک وہ جس نے اللہ کے اور اپنے غلاموں کے حقوق اداکیے ہوں گے، دوسرا وہ شخص جس نے لوگوں کی امامت کی اور اس کے مقتدی اس سے خوش رہے اور تیسرا وہ شخص جس نے روزانہ پانچ وقت لوگوں کو نماز کی دعوت دی۔ یعنی جو اذان دیا کرتا تھا، اس حدیثِ پاک سے تو اوربھی وضاحت کے ساتھ معلوم ہوتاہے کہ امامت اور موذنی اللہ کے نزدیک قابل عزت و تکریم عمل ہے اور دونوں قسم کے لوگوں کے لیے اللہ کی خاص رحمت ومہربانی مقدر ہے۔

ایک حدیث میں ارشاد فرمایا گیا ، محشرکے دن موذنین کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی، یعنی وہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں نمایاں ہوں گے اوربآسانی پہچانے جاسکیں گے۔ایک موقع پر فرمایاگیاکہ اگر لوگوں کو پہلی صف میں نماز پڑھنے اور اذان دینے کی فضیلت کاعلم ہوجائے توقرعہ اندازی کی نوبت آجائے۔ اسی طرح اللہ کے رسول ﷺنے خاص طور پر امام اور موذن کے لیے رشدومغفرت کی دعافرمائی ہے۔ (سنن ابوداؤد)

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: موذّن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے، وہاں تک جن و انس اور جو بھی چیز اس کی آواز سنتی ہے، وہ قیامت کے دن ضرور اس کے حق میں شہادت دے گی۔(صحیح بخاری)

ایک طرف ائمہ اور موذّنین کے بارے میں اتنی فضیلتیں وارد ہیں، جنہیں جان کرایک انسا ن کے دل میں حسرت پیداہوتی ہے کہ کاش وہ امام یاموذّن ہوتا، لیکن دوسری جانب جب ہم موجودہ وقت میں اپنے معاشرے کے ائمہ اور موذنین کی صورتِ حال اوران کے ساتھ لوگوں کے رویوں کامشاہدہ کرتے ہیں تونہایت افسوس اورتکلیف ہوتی ہے اور پھر عام حالتوں میں عموماً کوئی بھی شخص امام یاموذّن بننے کاخواب نہیں دیکھتا۔

مختلف اسباب کی بناء پر آج کل ایسا ماحول بنادیا گیا ہے کہ دوسرے لوگوں کوتو چھوڑیں خودمسلمان اور وہ بھی باشعور سمجھے جانے والے مسلمان بھی امامت اور موذنی کوحقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، حالاں کہ دوسری جانب ایک ناقابلِ انکارحقیقت یہ ہے کہ پانچ وقتوں اور عیدین کی نمازوں کے علاوہ بھی پیدائش سے موت تک ہم ایک امام اورموذّن کے محتاج ہوتے ہیں۔ ایسا باور کیاجاتا ہے کہ مساجد کے امام اور موذنین معاشرے پر بوجھ ہیں اورپھران کے ساتھ عام طور پر اسی قسم کا برتاؤـ کیا جاتا ہے، یقین جانئے ہمارایہ عمل خود ہماری بدبختی اور اللہ کی ناراضی کاسبب ہے اوراس سے خودہمیں ہی دنیا و آخرت میں خسارہ ہوگا۔

یہ کس قدرحیرت اور افسوس کامقام ہے کہ ایک جانب توہم یہ سمجھتے ہیں کہ امامت اورموذنی کرنا معمولی کام ہے،یہ کام کرکے انسان پُرسکون طریقے سے اپنی زندگی نہیں گزار سکتا اور اس میں اپنی اولاد کو لگانا گویا ان کی زندگی کو برباد کرنا ہے، جب کہ دوسری جانب جب ہم ہی مسجدکے ٹرسٹی یا متولی بنتے ہیں توامام یاموذّن کی تنخواہ چند ہزار سے زائد کرنے کے لیے کسی بھی صورت تیارنہیں ہوتے۔ معمولی سے معمولی شخص بھی جس کامعاشرے میں کوئی وزن نہیں ہوتا، وہ کسی بھی وقت امام یا موذن پر اپناغصہ نکال سکتاہے،کسی بھی وقت اسے یہ کہہ کر نکال دیاجاہے کہ آپ ہماری مسجدکے لائق نہیں۔

ہمارا تصوریہ ہوتا ہے کہ امام اور موذن کوانسان نہیں، فرشتہ ہونا چاہیے، مگر خودہم کسی کے ساتھ انسانی اخلاق کے ساتھ بھی پیش نہیں آتے۔پس اِس وقت مسلمانوں میں بے شمارسماجی اصلاحات کے ساتھ کرنے کا ایک اہم کام یہ بھی ہے کہ ائمہ اور موذنین کے تئیں لوگوں کے دلوں میں احترا م اور وقار کاجذبہ پیدا کیاجائے۔ اسلام میں ان کاجومقام و مرتبہ بتایا گیا ہے، اس سے لوگوں کوروشناس کیا جائے اور لوگوں کو مساجد سے جوڑتے ہوئے ائمہ کی مخلصانہ اقتداکاماحول بنایاجائے۔

ہر دور میں عوام کامساجداور اماموں سے گہراربط رہاہے، آج بھی عام مسلمانوں کا دن رات کاتعلق اپنے اماموں سے ہوتاہے، اگر عوام اور ائمہ کے مابین تعلقات مضبوط ہوں گے اور دونوں طرف افادہ و استفادہ کی راہ ہموارہوگی تواس طرح مجموعی طور پر پورے مسلم معاشرے میں ایک خو ش گوارسماجی انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔

درحقیقت امام پورے محلے پوری بستی بلکہ پوری قوم کا پیشوا ہوتا ہے، اس لیے امام و عالمِ باعمل یا کم ازکم مسائل نماز سے واقف ہونا چاہیے۔ قرآن کریم قواعدِ تجوید کی رعایت کے ساتھ پڑھتا ہو، متقی پرہیزگار ،خدا ترس ہو، امت کا غم اور قوم کی اصلاح کی فکر رکھتا ہو ،عبادات وغیرہ سنت کے مطابق صحیح ادا کرے اور قوم کے اندر بھی اس جذبے کو بیدار کرنے کی فکر میں لگا رہے ،خود بھی بدگمانی بدزبانی غیبت، جھوٹ وغیرہ سے دور رہے اور دیگر مسلمانوں کو بھی ان گناہوں سے بچانے کی فکر رکھے، خوشی کا موقع ہو یا غم ہرمعاملے میں صحیح رہنمائی کرے، مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی اور خوش اخلاقی سے پیش آتا رہے۔

حضراتِ فقہائے کرام نے اگرچہ امامت وغیرہ پر تنخواہ لینے کے جواز کا فتویٰ ضرورت کی بناء پر دیا ہے، مگر اجرت اور تنخواہ کو مقصود ہرگز نہ بنائے۔ اخلاص کا تقاضا یہی ہے کہ اللہ پاک کی رضا اور خوشنودی کو مقصد بنائے ۔ نبی اکرمﷺ کی سیرتِ طیبہ اور حضراتِ اکابر، سلف صالحین ؒ کے طرز عمل کو حرزِ جان بنائے رہے۔ حاصل یہ ہے کہ امامت کا منصب حقیقۃً نبی اکرم ﷺ کی نیابت کا منصب ہے ،اپنے کسی قول وعمل سے اس منصب جلیل کی پامالی کا سبب ہرگز نہ بنے اور قوم کی ذمہ داری یہ ہے کہ خدام مسجد امام وموٴذّن، بلکہ خادمان مدارس کی حاجت، علمی قابلیت، صلاح وتقویٰ کو ملحوظ رکھ کر مشاہرہ وتنخواہ کا انتظام کریں اور ہمیشہ ان کے ادب واحترام کو ملحوظ رکھیں، اپنے کسی طرز وانداز سے ان کے احترام کو پامال نہ کریں۔

Share This:

اسلامی مضامین

  • 13  اپریل ،  2024

مفتی محمد راشد ڈسکویآج کل ہر طرف مہنگائی کے از حد بڑھ جانے کے سبب ہر بندہ ہی پریشان نظر آتا ہے، کسی بھی مجلس میں شرکت کی...

  • 13  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیمرسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت برابر زمین بھی ظلماً لی ، قیامت کے دن اُسے سات زمینوں...

  • 12  اپریل ،  2024

حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن...

  • 11  اپریل ،  2024

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ بیچارے غلام اور ملازم...

  • 10  اپریل ،  2024

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے احسان کا شکریہ...

  • 10  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم.حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ انہوں نے فرمایا :دعا آسمان اور زمین کے...

  • 09  اپریل ،  2024

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیل علیہ...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہٗ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہٗ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ...

  • 08  اپریل ،  2024

مولانا سیّد سلیمان یوسف بنوریآپ کے مسائل اور اُن کا حلسوال: ہمارا گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار ہے۔ ایک اور شخص ب نئی...

  • 08  اپریل ،  2024

ماہ شوال کے چھ روزے، جو شوال کی دُوسری تاریخ سے شروع ہوتے ہیں، مستحب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:...

  • 08  اپریل ،  2024

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری...

  • 08  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے، جو شخص عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان...

  • 07  اپریل ،  2024

مفتی محمد مصطفیٰحضرت سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا :’’میری امت کے لوگ بھلائی پر رہیں گے، جب تک وہ روزہ...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:...

  • 07  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیم’’زکوٰۃ‘‘ اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ قرآن وسنت میں زکوٰۃ کی فرضیت اور فضیلت و...

  • 06  اپریل ،  2024

سید صفدر حسینامام موسیٰ کاظمؒ، حضرت امام جعفر صادقؒ کے صاحبزادے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ بربریہ اندلسیہ تھیں۔ آپ...

  • 06  اپریل ،  2024

مولانا اطہرحسینیو ں تو اس کارخانۂ عالم کی سب ہی چیزیں قدرت کی کرشمہ سازیوں اور گلکاریوں کے ناطق مجسمے، اسرارورموز کے...

  • 06  اپریل ،  2024

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ کا سہارا لگائے بیٹھے...