ہمہ وقت اپنے اعمال پر غور و فکر اور اپنی زندگی کا محاسبہ کیجیے

ہمہ وقت اپنے اعمال پر غور و فکر اور اپنی زندگی کا محاسبہ کیجیے

مفتی غلام مصطفیٰ رفیق

شمسی سال 2022ء اپنے اختتام پر ہے اور نئے عیسوی سال کا آغاز ہونے والا ہے۔ گویا کہ تیزی کے ساتھ ایک سال کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے، ہمیں زمانے کی اس تیز رفتاری کے ساتھ اپنے اعمال اور زندگی کا محاسبہ کرنا چاہیے، بڑی تیزی کے ساتھ گزرنے والے سال، مہینے، ہفتے اور ایام درحقیقت انسانی زندگی کو اختتام کی جانب بڑھارہے ہیں، جو وقت گزر گیا، وہ دوبارہ انسان کے ہاتھ نہیں آسکتا۔ زمانے کا اس تیزی کے ساتھ گزرنا جو ہم دیکھ رہے ہیں، یہ بھی قیامت کی علامات میں سے ہے۔

ترمذی شریف میں حضرت انس بن مالک ؓ سے ایک روایت منقول ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ زمانہ قریب نہ ہو جائے گا ( یعنی زمانے کی گردش تیز نہ ہو جائے گی اور دن و رات جلد جلد نہ گزرنے لگیں گے اور زمانے کی تیز رفتاری اس کیفیت وحالت کے ساتھ ہوگی کہ ) سال مہینےکے برابر ، مہینہ ہفتےکے برابر ہو جائے گا اور ایک گھنٹہ اتنا مختصر ہو جائے گا جیسے آگ کا شعلہ (گھاس کے تنکے پر ) سلگ جاتا ہے (یعنی جھٹ سے جل کر بجھ جاتا ہے۔

حاصل کلام یہ ہے کہ اوقات میں برکت ختم ہوجائے گی، زمانے کی گردش بڑی تیز ہوجائے گی، وہ جو ہم کتابوں میں ،تاریخ میں اپنے بزرگوں اور اسلاف کےبارے میں پڑھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اوقات میں ایسی برکت رکھی تھی کہ معمولی وقت میں وہ اتنا کام کرلیا کرتے تھے کہ ہم کئی دن بلکہ کئی ماہ میں وہ کام نہیں کرسکتے۔ اسود بن یزید نخعی ؒ ایک بزرگ گزرے ہیں ،ان کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ رمضان میں فقط دوراتوں میں پورا قرآن کریم مکمل فرمالیا کرتے تھے، اور ان کی نیند کا وقت صرف مغرب سے عشاء تک ہوا کرتا تھا۔

امام بخاری ؒ کی سیرت میں لکھا گیا ہے کہ وہ ایک رات میں ایک قرآن مکمل فرماتے تھے۔ سعید بن جبیرؒ جلیل القدر تابعین میں سے ہیں ، حجاج بن یوسف نے انہیں شہید کیا تھا، ان کے بارے میں لکھا ہوا ہے وہ فرماتے تھے میں نے بیت اللہ میں ایک رکعت میں مکمل قرآن کریم پڑھا ہے۔ یہ ان کے اوقات میں برکت کی علامت تھی۔ آج ہمارے اوقات میں یہ برکت نہیں ، ہم میں سے بہت سارے افراد اپنی زندگی پر غور کریں تو یہ اعمال جو ہمارے بزرگ فقط ایک دن یا ایک رات میں کیا کرتے تھے، ہم کئی ماہ میں بھی نہیں کرسکتے۔ اس لیے ہمیں اپنی زندگی اور اعمال پر غور کرنا چاہیے کہ اتنی طویل زندگی گزار کر ہم کس قدر نیک اعمال میں حصہ لے رہے ہیں، فرائض، واجبات اور سنتوں کا کس قدر ہماری زندگی میں اہتمام ہے۔

قرآن کریم کی سورۂ حشر میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اس جانب متوجہ فرمایا ہے ، ارشاد ہے :اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو، اور ہر نفس، ہرجان، ہرشخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لیے یعنی آخرت کے لیے کیا سامان بھیجا ہے، اپنی مغفرت کے لیے کیا اعمال آگے بھیجے ہیں؟ اور خوب اللہ سے ڈرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہیں۔ مفسرین لکھتے ہیں اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کو ’’غد ‘‘کے لفظ سے بیان فرمایا ہے، اور عربی زبان میں آنے والے کل کو ’’غد‘‘کہتے ہیں، گویا اس لفظ کے ذریعے انسانیت کو یہ سمجھانا مقصود ہے کل دنیا اور اس کائنات کی ساری عمر آخرت کے مقابلے میں ایک دن سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی، کائنات کی ساری عمرایک دن کی حیثیت سے زیادہ نہیں رکھتی تو انسان کی تو عمر ہی کیا ہوتی ہے چند سال ،تو ان کی کیا حیثیت آخرت کے مقابلے میں، لہٰذا انسان اپنی زندگی اور اس کے اوقات کی قدر کرنے والا بنے۔

اس آیت میں ایک اور بات بھی سمجھانی مقصود ہے کہ قیامت کا آنا اسی طرح یقینی ہے جیسے کل کا آنا یقینی ہوتاہے۔ تیسرا اشارہ اس آیت میں اس جانب بھی ہے کہ قیامت بہت ہی قریب ہے جیسے آج کے بعد کل کا آناقریب ہے۔بخاری شریف میں ہے کہ حضورﷺنے قیامت کے متعلق یوں بیان فرمایا تھا کہ جس طرح شہادت کی اور درمیان والی انگلی قریب قریب ہیں، اس طرح میری بعثت بھی قیامت کے بالکل قریب ہوئی ہے۔

سورۂ حشر کی مذکورہ آیت میں ہمارے لیے تنبیہ ہے کہ انسان سوچے کہ اس نے قیامت کے لیے اپنی دائمی زندگی کے لیے کیا اعمال کیے ہیں ؟اگر نیک اعمال ہوں گے تو اجر پائے گا اور اگر اعمال بد ہوں گے تو انسان کو وہاں سزا بھگتنی پڑے گی۔ یہ آیت ہمیں اپنے اعمال کے احتساب کی دعوت دے رہی ہے۔

ایک حدیث میں حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺنے فرمایا : کیا میں تمہیں تم میں سے اچھے افراد کی نشاندہی نہ کروں ؟ یعنی تم میں سے بہترین لوگ کون ہیں؟ ان کے بارے میں مطلع کروں؟ صحابہ کرامؓ نے فرمایا: ضرور ارشاد فرمایئے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : تم میں سے اچھے لوگ وہ ہیں، جن کی عمر بھی طویل ہو اور اعمال بھی اچھے ہوں۔ اس حدیث میں بھی ہمارے لیے سبق ہے کہ ہم اپنی گزشتہ زندگی کا، سال کا جائزہ لیں ،محاسبہ کریں کہ کس قدر ہماری زندگی بامقصد کاموں میں گزر رہی ہے، اور کتنا وقت ہم فضول کاموں میں خرچ کررہے ہیں، اس محاسبے سے اپنے لیے ایک راہ متعین کریں، اگر ہماری زندگی فضولیات میں صرف ہورہی ہے تو اپنے آپ کو ان فضول مشغولیات سے بچانے کی کوشش کریں۔

ترمذی شریف میں حضرت ابوبَرزہ الاسلمی ؓ کی روایت ہے کہ قیامت کے دن آدمی کے قدم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہیں ہٹ سکیں گے جب تک کہ اس سے یہ سوال نہ کیا جائے کہ اس نے اپنی عمر کہاں گزاری ؟

حضرت امام غزالی ؒ امت کے بڑے عالم گزرے ہیں ،دنیا انہیں حجۃ الاسلام ،اور امام کے القاب سے یاد کرتی ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں سو سے زیادہ کتب لکھی ہیں، اور جس موضوع پر لکھا ہے اس کا حق ادا کیا ہے۔اپنی بعض کتب میں اپنے نفس کے محاسبے کے لیے اپنے آپ کو خطاب کرکے فرماتے تھے کہ: ’’اے نفس! انصاف کر،یعنی اللہ اور اس کے رسولﷺ کے احکام انسانی نفس قبول نہیں کرتا، نافرمانی میں لگا رہتا ہے، تو کہا کہ اے نفس، انصاف کر،اگر کوئی یہودی کہہ دیتا ہے کہ فلاں غذا نقصان دہ ہے تو تو اسے فوراً چھوڑ دیتا ہے، اور اس کی خاطر تکلیف اٹھاتا ہے، تو کیا انبیاء کا قول اور ان کی تعلیمات اور ان کے احکام تمہارے لیے اس سے کم اثر رکھتے ہیں؟!حالانکہ اس یہودی کا قول صرف قیاس اور اندازہ ہے،جب کہ انبیاء کی تعلیمات وحی الٰہی پر مبنی ہیں، معجزات کے ذریعے انبیاء ؑکی تائید کی گئی ہے، پھر ان کی باتیں قبول کرنے میں اے نفس!تو تامل سے کام لیتا ہے؟اے نفس! تجھے یہ سب باتیں معلوم ہیں ان پر تیرا ایمان ہے ، پھر کیوں ٹال مٹول سے کام لیتا ہے‘‘۔

من جملہ اور چیزوں کے بطور خاص انسان کو اپنی گفتگو اور کلام کا بھی محاسبہ کرنا چاہیےکہ کہیں ایسی باتوں میں دن رات نہ لگا ہوا ہو جو آخرت میں پکڑ کا سبب بنیں، ایک حدیث میں مفلس اس شخص کو کہا گیا ہے کہ جس کی زبان کی لغزشوں کی وجہ سے بھی قیامت میں وہ اپنے نیک اعمال سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔

مؤطا امام مالک کی روایت میں ہے کہ سیدنا عمر ؓ کا صدیق اکبر ؓ کے پاس سے گزر ہوا، دیکھا کہ صدیق اکبر ؓ اپنی زبان کھینچ رہے ہیں، حضرت عمر ؓنے فرمایا کہ ٹھہریئے ، ایسا مت کیجیے، اللہ آپ کی مغفرت فرمائے، تو صدیق اکبر ؓنے فرمایا: اس زبان نے تو مجھے ہلاکتوں میں ڈال دیا ہے۔

یہ وہ عظیم ہستی ہیں، جو اپنی زبان اور اپنے کلام کا محاسبہ فرمارہے ہیں کہ جن کے لیے قیامت کے دن جنت کے آٹھوں دروازے منتظر ہوں گے، متمنی ہوں گے، مشتاق ہوں گے۔ تو ہم کیسے مطمئن ہوکر بیٹھ سکتے ہیں؟ ہمیں ہمہ وقت اپنے کلام کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ غرض !اعمال ہوں ، یا افعال ، گفتگو ہو یا کردار انسان کو اپنی زندگی کے ایک ایک فعل اور ایک ایک گھڑی کا محاسبہ کرنا چاہیے، کوئی عمل ایسا نہ ہو جس کی وجہ سے قیامت میں انسان کو پشیمانی اٹھانی پڑی ۔

Share This:

اسلامی مضامین

  • 01  اپریل ،  2025

کُھلے، نیلے آسمان پر بادل کی ٹکڑیوں کے بِیچ شرماتے، لجاتے ہلال کی جھلک دیکھنا رمضان کی آخری گھڑیوں میں شوق کا امتحان...

  • 31  مارچ ،  2025

’’عیدُالفطر‘‘ امّتِ مسلمہ کا پُرمسرّت دینی و مذہبی تہوار اور اسلام کی ملّی، تہذیبی اور روحانی اقدار کی روشن علامت ہے۔...

  • 30  مارچ ،  2025

عیدالفطر وہ خاص الخاص دِن ہے کہ جس روز اللہ تعالیٰ اپنے چُنیدہ بندوں پر کہ جنہوں نے رمضان المبارک کے روزے رکھے، خشوع و...

  • 30  مارچ ،  2025

’’عیدُالفطر‘‘اہلِ ایمان کے لیے رمضان المبارک کی عبادت و ریاضت کا انعام، اللہ تعالیٰ کی طرف سے روزے داروں کے اعزاز و...

  • 29  مارچ ،  2025

ارشادِ باری تعالیٰ ہے: دین کے بارے میں کوئی زبردستی اور جبر نہیں ۔ قرآن پاک نبی کریم ﷺ کو خطاب کرکے ہر مسلمان کو تنبیہ...

  • 28  مارچ ،  2025

حکیم محمد سعید شہیدرحمت و مغفرت کے موسم بہار رمضان کریم کے مقدس اور بابرکت شب و روز کو الوداع کہنے سے قبل ہمیں اس امر کا...

  • 28  مارچ ،  2025

رمضان کا آخری عشرہ خصوصی اہمیت و توجہ کا حامل ہے، خصوصاً ان لوگوں کے لئے جو پہلے دو عشرے اپنی غفلتوں کی نذر کرچکے اور اس...

  • 27  مارچ ،  2025

لیلۃ القدر انتہائی برکت والی ہے، اسے لیلۃ القدر اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں سال بھر کے احکام نافذ کئے جاتے ہیں یعنی فرشتے...

  • 27  مارچ ،  2025

مولانا نعمان نعیم رمضان المبارک جسے رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا مقدس مہینہ قرار دیا گیا ہے،اپنی تمام تر رحمتوں اور...

  • 26  مارچ ،  2025

یوں تو سال کے 365دِن ہی دُنیا بَھر کی مساجد اللہ تعالیٰ اور اُس کے محبوب پیغمبر، حضرت محمدﷺ کی حمد و ثنا کرنے والوں سے...

  • 25  مارچ ،  2025

" فتح مکہ"رمضان المبارک ۸ ھ میں وقوع پذیر ہونے والا اسلامی تاریخ کا نہایت ہی عظیم الشان واقعہ ہے ، سیرت النبی ﷺ کا یہ وہ...

  • 24  مارچ ،  2025

سرور کونین، فخر موجودات ، محسنِ انسانیت، حضرت محمد ﷺ کے پیغمبرانہ امتیاز اور خصائص میں ایک امتیازی وصف اور آپﷺ کی...

  • 23  مارچ ،  2025

ماہِ رمضان المبارک، اسلامی تقویم کے اعتبار سے نواں مہینہ ہے۔ یہ تمام مہینوں کا سردار ہے اور اس کے فضائل لامحدود ہیں۔ یہ...

  • 22  مارچ ،  2025

سیدنا علی مرتضیٰ ؓ کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ خصائص وامتیازات سے ممتاز فرمایا، آپ کو فضائل وکمالات کا جامع، علوم ومعارف...

  • 22  مارچ ،  2025

رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایک دن بھی اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے اعتکاف کرتا ہے تو اللہ اس شخص کے اور دوزخ کے...

  • 22  مارچ ،  2025

خلیفۂ راشد، امیرالمؤمنین، فاتحِ خیبر، حیدرِکرّار، شیرِ خدا، ابو تراب سیّدنا علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی ذاتِ گرامی...

  • 22  مارچ ،  2025

رمضان المبارک تمام مہینوں کا سردار ہے۔ اِس ماہ کے تمام ہی ایّام فضیلت کے حامل اور بابرکت ہیں، تاہم اِس کے آخری عشرے کی...

  • 21  مارچ ،  2025

رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا ماہِ مبارک ’’رمضان‘‘ رب کے حضور عبادات و مناجات اور نیکیوں کا موسمِ بہار ہے، اس کے شب و...

  • 20  مارچ ،  2025

رمضان المبارک کی پُرنور بہار ہرسُو چھائی ہوئی ہے۔ خیرخواہی، غم گساری، ہم دردی، شکر گزاری، صبر و استقامت کے لیل و نہار...

  • 19  مارچ ،  2025

الحمدُللہ، ہم پر رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہے۔ یہ ماہِ مبارک اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے کہ اِس میں جنّت کے...